۲- توارِیخ. Chapter 32

1 ان باتوں اور اس ایمانداری کے بعد شاہِ اسور سخیرب چڑھ آیا اور یہوداہ میں داخل ہوا اور فصیل دار شہروں کے مقابل خیمہ زن ہوا اور اُن کو اپنے قبضہ میں لانا چاہا۔
2 جب حزقیاہ نے دیکھا کہ سخیرب آیا ہے اور اُس کا ارادہ ہے کہ یروشلیم سے لڑے۔
3 تو اُس نے اپنے سرداروں اور بھادروں کے ساتھ مشورت کی اور اُن چشموں کے پانی کو جو شہر سے باہر تھے بند کر دے اور اُنہوں نے اُس کی مدد کی۔
4 اور بُہت لوگ جمع ہوئے اور سب چشموں کو اور اُس ندی کو جو اُس سر زمین کے بیچ بہتی تھی بند کرد یا کہ اسور کے بادشاہ آکر بُہت سا پانی کیوں پائیں؟۔
5 اور اُس نے ہمت باندھی اور ساری دیوار کو جو ٹُوٹی تھی بنایا اور اُسے بُرجوں کے برابر اُونچا کیا اور باہر سے ایک دوسری دیوار اُٹھائی اور داؤد کے شہر میں ملو کو مضبوط کیا اور بُہت سے ہتھیار اور ڈھالیں بنائیں۔
6 اور اُس نے لوگوں پر سر لشکر ٹھہرائے اور شہر کے پھاٹک کے پاس کے میدان میں اُن کواپنے پاس اکٹھا کیا اور اُن سے ہمت افزائی کی باتیں کیں اور کہا۔
7 ہمت باندھو اور حوصلہ رکھو اور اسور ککے بادشاہ اور اُس کے ساتھ کے سارے انبوہ کے سبب سے نہ ڈرو نہ ہراسان ہو کیونکہ وہ جو ہمارے ساتھ ہے اُس سے بڑا ہے جو اُس کے ساتھ ہے۔
8 اُس کے ساتھ بشر کا ہاتھ ہے لیکن ہمارے ساتھ خُداوند ہمارا خُدا ہے کہ ہماری مدد کرے اور ہماری لڑائیاں لڑے۔سو لوگوں نے شاہِ یہوداہ حزقیاہ کی باتوں پر تکیہ کیا۔
9 اُس کے بعد شاہِ اسور سخیرب نے جو اپنے سارے لشکر کے ساتھ لکیس کے مقابل پڑا تھا اپنے نوکر یروشلیم کو شاہِ یہوداہ حزقیاہ کے پاس اور تمام یہوداہ کے پاس جو یروشلیم میں تھے یہ کہنے کو بھیجے کہ۔
10 شاہِ سخیرب یوں فرماتا ہے کہ تمہارا کس پر بھروسہ ہے کہ تُم یروشلیم میں مُحارصرہ کو جھیل رہے ہو؟۔
11 کیا حزقیاہ تُم کو قحط اور پیاس کی موت کے حوالہ کرنے کو تُم کو نہیں بہکارہا ہے کہ خُداوند ہمارا خُدا ہم کو شاہِ اسور کے ہاتھ سے بچالیگا؟۔
12 کیا اسی حزقیاہ نے اُس کے اُونچے مقاموں اور مذبحوں کو دور کر کے یہوداہ اور یروشلیم کو حُکم نہیں دیا کہ تُم ایک ہی مذبح کے آگے سجدہ کرنا اور اُسی پر بخور جلانا ؟۔
13 کیا تُم نہیں جانتے کہ میں نے اور میرے باپ دادا نے اور مُلکوں کے سب لوگوں سے کیا کیا کیا ہے ؟کیا اُن مُمالک کی قوموں کے معبود اپنے مُلک کو کسی طرح سے میرے ہاتھ سے بچا سکے؟۔
14 جن قوموں کو میرے باپ دادا نے بالکل ہلاک کر ڈالا اُن کے معبودوں میں کون ایسا نکلا جو اپنے لوگوں کو میرے ہاتھ سے بچا سکا کہ تمہارا معبود تُم کو میرے ہاتھ سے بچا سکے گا؟۔
15 پس حزقیاہ تُم کو فریب نہ دینے پائے اور نہ اس طور پر بہکائے اور نہ تُم اس کا یقین کرو کیونکہ کسی قوم یا مملکت کا دیوتا اپنے لوگوں کو میرے ہاتھ سے بچا نہیں سکا تو کتنا کم تمہارا معبود تُم کو میرے ہاتھ سے بچا سے گا۔
16 اور اُس کے نوکروں نے خُداوند خُدا کے خلاف اور اُس کے بندہ حزقیاہ کے خلاف بُہت سی اور باتیں کہیں۔
17 اور اُس نے خُداوند اسرائیل کے خُدا کی اہانت کرنے اور اُس کے حق میں کُفر بکنے کے لیئے اس مضمون کے خط بھی لکھے کہ جیسے اور مُلکوں کی قوموں کے معبودوں نے اپنے لوگوں کو میرے ہاتھ سے نہیں بچایا ہے ویسے ہی حزقیاہ کا معبود بھی اپنے لوگوں کو میرے ہاتھ سے نہیں بچا سکیگا۔
18 اور اُنہوں نے بڑی آواز سے پُکار کر یہودیوں کی زُبان میںیروشلیم کے لوگوں کو جو دیوار پر تھے یہ باتیں کہہ سُنائیں تاکہ اُن کو ڈرائیں اور پریشان کریں اور شہر کو لے لیں ۔
19 اور اُنہوں نے یروشلیم کے خُداکا ذکر زمین کی قوموں کے معبودوں کی طرح کیا جو آدیوں کے ہاتھ کی صنعت ہیں۔
20 اُسی سبب سے حزقیاہ بادشاہ اور آمُوص کے بیٹے یسعیاہ نبی نے دُعا کی اور آسمان کی طرف چلائے۔
21 اور خُداوند نے ایک فرشتہ کو بھیجا جس نے شاہِ اسور کے لشکر میں سب زبردست سُورماؤں اور پیشواؤں اور سرداروں کو ہلاک کر ڈالا ۔پس وہ شرمندہ ہو کر اپنے شہر کو لوٹا اور جب وہ اپنے دیوتا کے مندر میں گیا تو اُن ہی نے و اُس کے صُلب میں سے نکلے تھے اُس وہیں تلوار سے قتل کیا۔
22 یوں خُداوند نے حزقیاہ اور یروشلیم کے باشندوں کو شاہِ اسور سخیرب کے ہاتھ سے اور اور سبھوں کے ہاتھ سے بچا یا اور ہر طرف اُن کی راہنمائی کی ۔
23 اوربُہت لوگ یروشلیم میں خُداوند کے لیئے ہدیے اور شاہِ یہوداہ حزقیاہ کے لیئے قیمتی چیزیں لائے یہاں تک کہ وہ اُس وقت سے سب قوموں کی نظر میں ممتاز ہوگیا۔
24 اُن دنوں میں حزقیاہ ایسا بیمار پڑا کہ مرنے کے قریب ہو گیا اور اُس نے خُداوند سے دُعا کی تب اُس نے اُس سے باتیں کیں اور اُسے ایک نشان دیا۔
25 لیکن حزقیاہ نے اُس احسان کے لائق جو اُس پر کیا گیا عمل نہ کیا کیونکہ اُس کے دل میں گھمنڈ سما گیااس لیئے اُس پر اور یہوداہ پر اور یروشلیم پر غضب بھڑکا۔
26 تب حزقیاہ اور یروشلیم کے باشندوں نے اپنے دل کے غرور کے بدلے خاکساری اختیار کی۔سو حزقیاہ کے دنوں میں خُداوند کا غضب اُن پر نازل نہ ہوا ۔
27 اور حزقیاہ کی دولت اور عزت نہایت فراوان تھی اور اُس نے چاندی اور سونے ار جواہر اور مصالح اور ڈھالوں اور سب طرح کی قیمتی چیزوں کے لیئے خزانے۔
28 اور مے اور تیل کے لیئے انبار خانے اور سب قسم کے جانوروں کے لیئے اور بھیڑ بکریوں کے لیئے باڑے بنائے۔
29 اُس کے علاوہ اُس نے اپنے لیئے شہر بسائے اور بھیڑ بکریوں اور گائے بیلوں کو کثرت سے مہیا کیاکیونکہ خُدا نے اُسے بُہت مال بخشا تھا ۔
30 اسی حزقیاہ نے جیحون اور پانی کے اُوپر کے سوتے کو بند کردیا اور اُسے داؤد کے شہر کے مغرب کی طرف سیدھا پُہنچایا حزقیاہ اپنے سارے کام میں کامیاب ہوا ۔
31 تو بھی بابل کے امیروں کے مُعاملہ میں جنہوں نے اپنی ایلچی اُس کے پاس بھیجے تاکہ اُس مُعجزہ کا حال جو اُس مُلک میں کیا گیا تھا دریافت کریں خُدا نے اُسے آزمانے کے لیے چھوڑ دیا تاکہ معلوم کرے کہ اُس کے دل میں کیا ہے۔
32 اور حزقیاہ کے باقی کام اُس کے نیک اعمال آمُوص کے بیٹے یسعیاہ نبی کی رویا میں اور یہوداہ اور اسرائیل کی کتاب میں قلمبند ہیں۔
33 اور حزقیاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور اُنہوں نے اُسے بنی داؤد کی قبروں کی چڑھائی پر دفن کیا اور سارے یہوداہ اور یروشلیم کے ساب باشندوں نے اُس کی موت پر اُس کی تعظیم کی اور اُس کا بیٹا منسی اُس کی جگہ بادشاہ ہوا۔