غزلُ الغزلات. Chapter 2

1 میں شارون کی نرگس اور وادیوں کی سوسن ہوں۔
2 جیسی سوسن جھاڑیوں میں ویسی ہی میری محبوبہ کنواریوں میں ہے ۔
3 جیسا سیب کادرخت بن کے درختوں میں ویسا ہی میرا محبوب نوجوانوں میں ہے ۔میں نہایت شادمانی سے اُسکے سایہ میں بیٹھی اور اُس کا پھل میرے منہ میں میٹھا لگا ۔
4 وہ مجھے مینحانہ کے اندر لایا اور اُسکی محبت کا جھنڈا میرے اُوپر تھا۔
5 کشمش سے مجھے قراردو۔سیبوں سے مجھے تازہ دم کرو کیونکہ میں عشق کی بیمارہوں ۔
6 اُسکا بایاں ہاتھ میرے سر کے نیچے ہے اور اُسکا دہنا ہاتھ مجھے گلے سے لگاتا ہے۔
7 اَے یروشلیم کی بیٹیو!میں تمکوغزالوں اور میدان کی ہرنیوں کی قسم دیتی ہوں کہ تم میرے پیارے کو نہ جگاؤ نہ اُٹھاو جب تک کہ وہ اُٹھنا نہ چاہے۔
8 میرے محبوب کی آواز !دیکھ وہ آرہا ہے!پہاڑوں پر سے کودتا اور ٹیلوں پر سے پھاندتا ہوا چلاآتا ہے ۔
9 میرا محبوب آہو یا جوان ہرن کی مانند ہے۔دیکھ وہ ہماری دیوار کے پیچھے کھڑا ہے۔وہ کھڑکیوں سے جھانکتا ہے۔وہ جھنجریوں سے تاکتا ہے۔
10 میرے محبوب نے مجھ سے باتیں کیں اور کہا اُٹھ میری پیاری !میری ناز نین!چلی آ۔
11 کیونکہ دیکھ جاڑا گذرگیا ۔مینہ برس چکا اور نکل گیا ۔
12 زمین پر پھولوں کی بہار ہے۔ پرندوں کے چہچانے کا وقت آپُہنچا۔اور ہماری سر زمین میں قمریوں کی آواز سُنائی دینے لگی ۔
13 انجیر کے درختوں میں ہرے انجیر بکنے لگے۔اور تاکیں پُھولنے لگیں۔اُنکی مہک پھیل رہی ہے۔سو اُٹھ میری پیاری!میری جمیلہ !چلی آ۔
14 اَے میری کبوتر ی جو چٹانوں کے دراڑوں میں اور کڑاڑوں کی آڑ میں پھپی ہے ! مُجھے اپنا چہرہ دِکھا۔مجھے اپنی آواز سُنا کیونکہ تو ماہ جبین اور تیری آواز شیرین ہے۔
15 ہمارے لئے لومڑیوں کو پکڑو ۔اُن بچوں کو جو تاکستان خراب کرتے ہیں کیونکہ ہماری تاکوں میں پھول لگے ہیں۔
16 میرا محبوب میرا ہے اور اُسکی ہوں۔وہ سوسنوں کے درمیان چراتا ہے۔
17 جب تک دِن ڈھلے اور سایہ بڑھے تو پھر آ اَے میرے محبوب ! تو غزال یاجوان ہرن کی طرح ہو کر آ جو باتر کے پہاڑوں پر ہے۔