زبُو. Chapter 39

2 میں گونگا بن کر خاموش رہا اور نیکی کی طرف سے بھی خاموشی اِختیار کی اور میرا غم بڑھ گیا۔
3 میرا دِل اندر ہی اندر جل رہا تھا۔ سوچتے سوچتے آگ بھڑک اُٹھی۔ تب میں اپنی زبان سے کہنے لگا۔
4 اَے خُداوند! ایسا کہ کہ میں اپنے انجام سے واقف ہو جاؤں اور اِس سے بھی کہ میری عمر کی میعاد کیا ہے۔ میں جان لوں کہ کیسا فانی ہوں۔
5 دیکھ! تُو نے میری عمر بالشت بھر کی رکھی ہے اور میری زندگی تیرے حضور بے حقیقت ہے یقیناً ہر انسان بہترین حالت میں بھی بالکل بے ثبات ہے(سلاہ)۔
6 درحقیقت انسان سایہ کی طرح چلتا پھرتا ہے۔ یقیناً وہ فضول گھبراتے ہیں۔ وہ ذخیرہ کرتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ اُسے کون لیگا۔
7 اَے خُداوند! اب میں کس بات کے لئے ٹھہراہوں؟ میری اُمید تجھ ہی سے ہے۔
8 مجھ کو میری سب خطاؤں سے رہائی دے۔ احمقوں کو مجھ پر انگشت نمائی نہ کرنے دے۔
9 میں گونگا بنا۔ میں نے مُنہ نہ کھولا۔ کیونکہ تُو ہی نے یہ کیا ہے۔
10 مجھ سے اپنی بلا دُور کردے۔ میں تو تیرے ہاتھ کی مار سے فنا ہوا جاتا ہوں۔
11 جب تُو انسان کو بدی پر ملامت کرکے تنبیہ کرتا ہے تو اُس کے حُسن کو پتنگے کی طرح فنا کردیتا ہے۔ یقیناً ہر انسان بے ثبات ہے (سلاہ)۔
12 اَے خُداوند! میری دُعا سُن اور میری فریادپر کان لگا۔ میری آنسوؤں کو دیکھ کر خاموش نہ رہ کیونکہ میں تیرے حضور پردیسی اور مُسافر ہوں۔ جیسے میرے سب باپ دادا تھے۔
13 آہ! مجھ سے نظر ہٹا لے تاکہ تازہ دم ہو جاؤں۔ اِس سے پہلے کہ رحلت کروں اور نابُود ہو جاؤں۔