امثال. Chapter 17

1 سلامتی کے ساتھ خشک نوالہ اِس سے بہتر ہے کہ گھر نعمت سے پُر ہو اور اُسکے ساتھ جھگڑا ہو۔
2 عقلمند نوکر اُس بیٹے پر جو رُسوا کرتا ہے حکمران ہوگا اور بھائیوں میں شامل ہوکر میراث کا حصہ لیگا ۔
3 چاندی کے لئے کٹھالی ہے اور سونے کے لئے بھٹی پر دِلوں کو خداوند پرکھتا ہے۔
4 بدکردار جھوٹے لبوں کی سُنتا ہےاور دروغگو مفید زبان کا شنوا ہوتا ہے۔
5 مسکین پر ہنسنے والا اُسکے خالق کی اِہانت کرتا ہے اور جو اَوروں کی مصبیت سے خوش ہوتا ہے بے سزا نہ چھوٹیگا ۔
6 بیٹوں کے بیٹے بُوڑھوں کے لئے تاج ہیں اور بیٹوں کے فخر کا باعث اُنکے باپ دادا ہیں۔
7 خوشگوئی احمق کو نہیں سجتی تو کس قدر کم دروغگوئی شریف کو سجیگی۔
8 رِشوت جس ہاتھ میں ہے اُسکی نظر میں گران بہا جوہرہے اور وہ جدھر توجہ کرتا ہے کامیاب ہوتا ہے۔
9 جو خطا پوشی کرتا ہے دوستی کا جویان ہےپر جو اَیسی بات کو باربار چھیڑتاہے دوستوں میں جدائی ڈالتا ہے۔
10 صاحب فہم پر ایک جھڑکی احمق پر سو کوڑوں سے زیادہ اثر کرتی ہے۔
11 شریر محض سر کشی کا جویان ہے۔اُسکے مقابلہ میں سنگدل قاصد بھیجاجٓائیگا ۔
12 جس ریچھنی کے بچے پکڑے گئے ہوں آدمی کا اُس سےدو چار ہونا اِس سے بہتر ہے کہ احمق کی حمایت میں اُس کے سامنے آئے ۔
13 جو نیکی کے بدلے میں بدی کرتا ہےاُسکے گھر سے بدی ہرگز جُدا نہ ہوگی۔
14 جھگڑے کا شروع پانی پھوٹ نکلنے کی مانند ہےاِسلئے لڑائی سے پہلے جھگڑے کو چھوڑدو۔
15 جو شریر کو صادق اور جو صادق کو شریر ٹھہراتا ہے خداوند کو اُن دونوں سے نفرت ہے۔
16 حکمت خریدنے کو احمق کے ہاتھ میں قیمت سے کیا فائدہ ہے حالانکہ اُسکا دِل اُسکی طرف نہیں ؟
17 دوست ہر وقت محبت دِکھاتا ہے اور بھائی مصبیت کے دِن کے لئے پیدا ہوا ہے ۔
18 بے عقل آدمی ہاتھ پر ہاتھ مارتا ہے اور اپنے ہمسایہ کے رُو بُرو ضامن ہوتا ہے۔
19 فساد پسند خطا پسند ہے اور اپنے دروازہ کو بلند کرنے والا ہلاکت کا طالِب۔
20 کج دِلا بھلائی کو نہ دیکھیگا اور جس زبان کجگو ہے مصیبت میں پڑ یگا ۔
21 بیوقوف کے والد کے لئے غم ہے کیونکہ احمق کے باپ کو خوشی نہیں ۔
22 شادمان دِل شفا بخشتا ہے لیکن افسردہ دِلی ہڈیوں کو خشک کر دیتی ہے۔
23 شریر بغل میں رشوت رکھ لیتا ہے تاکہ عدالت کی راہیں بگاڑے ۔
24 حکمت صاحب فہم کے رُو بُرو ہے لیکن احمق کی آنکھیں زمین کے کناروں پر لگی ہیں۔
25 احمق بیٹا اپنے باپ کے لئے غم اور اپنی ماں کے لئے تلخی ہے۔
26 صادق کو سزا دینا اور شریفوں کو اُنکی راستی کے سبب سے مارنا خوب نہیں ۔
27 صاحبِ علم کم گو ہےارو صاحب فہم متین ہے۔
28 احمق بھی جب تک کاموش ہے عقلمند گنا جٓاتا ہے۔جو اپنے لب بندرکھتا ہے ہوشیار ہے۔