دانی ایل. Chapter 9

1 دارا بن اخسویرس جو مادیوں کی نسل سے تھا اور کسدیوں کی ممُلکت پر بادشاہ مُقرر ہُوا اس کے پہلے سال میں ۔
2 یعنی اُس کی سلطنت کے پہلے سال میں دانی ایل نے کتابوں میں اُن برسوں کا حساب سمجھا جن کی بابت خُداوند کا کلام پر میاہ نبی پر نازل ہُوا کہ یروشیلم کی بربادی پر ستر برس پُورے گُزریں گے۔
3 اور میں نے خُداوند خُدا کی طرف رُخ کیا اور میں منت اور مُناجات کر کے اور روزہ رکھ کر اور ٹاٹ اوڑھ کر اور راکھ پر بیٹھ کر اُس کا طالب ہُوا۔
4 اور میں نے خُداوند اپنے خُدا سے دُعا کی اور اقرار کیا اور کہا کہ اے خُداوند عظیم اور مُہیب خُدا تو اپنے فرمانبردار مُحبت رکھنے والوں کے لے اپنے عہد و رحم کو قائم رکھتا ہے۔
5 ہم نے گُناہ کیا۔ ہم بر گشتہ ہُوئے ۔ ہم نے شرارت کی۔ ہم نے بغاوت کی بلکہ ہم نے تیرے احکام و آئین کو ترک کیا ہے۔
6 اور ہم تیرے خدمت گُزار نبیوں کے شنوا نہیں ہُوئے جنہوں نے تیرا نام لے کر ہمارے بادشاہوں اور اُمرا سے اور ہمارے باپ دادا اور مُلک کے سب لوگوں سے کلام کیا۔
7 اے خُداوند صداقت تیرے لے ہے اور رُسوائی ہمارے لے جیسے اب یہُوداہ کے لوگوں اور یروشلیم کے باشندوں اور دُور دُور نزدیک کے تمام بنی اسرائیل کے لے ہے جن کو تو نے تمام ممُالک میں ہانک دیا کیونکہ اُنہوں نے تیرے خلاف گُناہ کیا۔
8 اے خُداوند رُسوائی ہمارے لے ہے۔ ہمارے بادشاہوں ہمارے اُمرا اور ہمارے باپ دادا کے لے کیونکہ ہم تیرے گُنہگار ہُوئے۔
9 ہمارا خُداوند ہمارا خُدا رحیم و غفور ہے اگرچہ ہم نے اُس سے بغاوت کی۔
10 ہم خُداوند اپنے خُدا کی آواز کے شنوا نہیں ہُوئے کہ اُس کی شریعت پر جو اُس نے اپنے خدمت گُزار نبیوں کی معرفت ہمارے لے مُقرر کی عمل کریں۔
11 ہاں تمام بنی اسرائیل نے تیری شریعت کو توڑا اور برگشتگی اختیار کی تا کہ تیری آواز کے شنوا نہ ہُوں ۔ اس لئے وہ لُغت اور قسم جوخُدا کے خادم مُوسٰی کی توریت میں مرقوم ہیں ہم پُوری ہُوئیں کیونکہ ہم اس کے گُنہگار ہُوئے۔
12 اور اس نے جو کچھ ہمارے اور ہمارے قاضیوں کے خلاف جو ہماری عدالت کرتے تھے فرمایا تھا ہم پر بلای عظیم لا کر ثابت کر دکھایا کیونکہ جو کُچھ یروشیلم سے کیا گیا وہ تمام جہان میں اور کہیں نہیں ہوا۔
13 جیسا موسٰی کی توریت میں مرقوم ہے یہ تمام مُصیبت ہم پر آئی تو بھی ہم نے خُداوند اپنے خُدا سے التجا نہ کی کہ ہم اپنی بدکرداری سے باز آتے اور تیری سچائی کو پہچانتے۔
14 اس لے خُداوند نے بلا کو نگاہ میں رکھا اور اُس کو ہم پر نازل کیا کیونکہ خُداوند ہمارا خُدا اپنے سب کاموں میں جو وہ کرتا ہے صادق ہے لیکن ہم اس کی آواز کے شنوا نہ ہُوئے۔
15 اور اب اے خُدا وند ہمارے خُدا جو زور آور بازُو سے اپنے لوگوں کو مُلک مصر سے نکال لایا اور اپنے لے نام پیدا کیا جسیا آج کے دن ہے ہم نے گُناہ کیا۔ ہم نے شرارت کی۔
16 اے خُدا وند میں تیری منت کرتا ہُوں کہ تو اپنی تمام صداقت کے مطابق اپنے قہر و غضب کو اپنے شہر یروشیلم یعنی اپنے کوہ مُقدس سے مُوقوف کر کیونکہ ہمارے گُناہوں اور ہمارے باپ دادا کی بدکرداری کے سبب سے یروشیلم اور تیرے لوگ اپنے سب آس پاس والوں کے نزدیک جای ملامت ہُوئے۔
17 پس اب اے ہمارے خُدا اپنے خادم کی دُعا اور التماس سُن اور اپنے چہرہ کو اپنی ہی خاطر اپنے مقدس پر جو ویران ہے جلوہ گر فرما۔
18 اے میرے خُدا کان لگا کر سُن اور آنکھیں کھول کر ہمارے ویرانوں کو اور اُس شہر کو جو تیرے نام سے کہلاتا ہے دیکھ کہ ہم تیرے حضُور اپنی راست بازی پر نہیں بلکہ تیری بے نہایت رحمت پر تکیہ کر کے مُناجات کرتے ہیں۔
19 اے خُداوند سُن ۔ اے خُداوند مُعاف فرما۔ اے خُداوند سُن لے اور کُچھ کر۔ اے میرے خُدا اپنے نام کی خاطر دیرنہ کر کیونکہ تیرا شہر اور تیرے لوگ تیرے ہی نام سے کہلاتے ہیں۔
20 اور جب میں یہ کہتا اور دُعا کرتا اور اپنے اور اپنی قوم اسرائیل کے گُناہوں کا اقرار کرتا تھا اور خُداوند اپنے خُدا کے حضُور اپنے خُدا کے کوہ مُقدس کے لے مُناجات کر رہا تھا۔
21 ہاں میں دُعا میں یہ کہہ ہی رہا تھا کہ وہی شخص جبرائیل جسے میں نے شروع میں رویا دیکھا تھا حُکم کے مُطابق تیز پروازی کرتا ہُوا آیا اور شام کی قربانی گُزراننے کے وقت کے قریب مُجھے چُھوا۔
22 اور اُس نے مُجھے سمجھایا اور مُجھ سے باتیں کیں اور کہا سے دانی ایل میں اب اس لے آیا ہُوں کہ تجھے دانش و فہم بخُشوں ۔
23 تیری مُناجات کے شُروع ہی میں حُکم صادر ہُوا اور میں آیا ہُوں کہ تجھے بتاوں کیونکہ تو بہت عزیز ہے۔ پس تو غور کر اور رویا کو سمجھ لے۔
24 تیرے لوگوں اور تیرے مُقدس شہر کے لے سترّ ہفتے مُقرر کے گے کہ خطا کاری اور گُناہ کا خاتمہ ہو جاے ۔ بدکردای کا کفارہ دیا جائے۔ ابدی راست بازی قائم ہو۔ رویا نبُوت پر مُہر ہو اور پاکترین مقام ممسُوح کیا جائے۔
25 پس تو معلوم کر اور سمجھ لے کہ یروشیلم کی بحالی اور تعمیر کا حُکم صادر ہونے سے ممسوح فرمانروا تک سات ہفتے اور باسٹھ ہفتے ہوں گے۔ تب پھر بازار تعمیر کئے جائیں گے اور فصیل بنائی جائے گی مگر مُصیبت کے ایّام میں ۔
26 اور باسٹھ ہفتوں کے بعد وہ ممسوح قتل کیا جائے گا اور اُس کا کچھ نہ رہے گا اور ایک بادشاہ آے گا جس کے لوگ شہر اور مقدس کو مسمار کریں گے اور اُس کا انجام گویا طُوفان کے ساتھ ہوگا اور آخر تک لڑائی رہے گی۔ بربادی مُقرر ہو چُکی ہے۔
27 اور وہ ایک ہفتے کے لے بُہتوں سے عہد قائم کرے گا اور نصف ہفتہ میں ذبیحہ اور ہدیہ موقوف کرے گا اور فصیلوں پر اُجاڑنے والی مکُروہات رکھی جائیں گی یہاں تک کہ بربادی کمال کو پُہنچ جائے گی اور وہ بلا جو مُقرر کی گئی ہے اُس اجاڑ نے والے پر واقع ہو گئی۔